EN हिंदी
مجھے پسند نہیں ایسے کاروبار میں ہوں | شیح شیری
mujhe pasand nahin aise karobar mein hun

غزل

مجھے پسند نہیں ایسے کاروبار میں ہوں

عادل منصوری

;

مجھے پسند نہیں ایسے کاروبار میں ہوں
یہ جبر ہے کہ میں خود اپنے اختیار میں ہوں

حدود وقت سے باہر عجب حصار میں ہوں
میں ایک لمحہ ہوں صدیوں کے انتظار میں ہوں

ابھی نہ کر مری تشکیل مجھ کو نام نہ دے
ترے وجود سے باہر میں کس شمار میں ہوں

میں ایک ذرہ مری حیثیت ہی کیا ہے مگر
ہوا کے ساتھ ہوں اڑتے ہوئے غبار میں ہوں

بس آس پاس یہ سورج ہے اور کچھ بھی نہیں
مہک رہا تو ہوں لیکن میں ریگزار میں ہوں