EN हिंदी
مدتوں ہم نے غم سنبھالے ہیں | شیح شیری
muddaton humne gham sambhaale hain

غزل

مدتوں ہم نے غم سنبھالے ہیں

قابل اجمیری

;

مدتوں ہم نے غم سنبھالے ہیں
اب تری یاد کے حوالے ہیں

زندگی کے حسین چہرے پر
غم نے کتنے حجاب ڈالے ہیں

کچھ غم زیست کا شکار ہوئے
کچھ مسیحا نے مار ڈالے ہیں

رہ گزار حیات میں ہم نے
خود نئے راستے نکالے ہیں

اے شب غم ذرا سنبھال کے رکھ
ہم تری صبح کے اجالے ہیں

ذوق خود آگہی نے اے قابلؔ
کتنے بت خانے توڑ ڈالے ہیں