EN हिंदी
معرکہ جب چھڑ گیا تو کیا ہوا ہم سے سنو | شیح شیری
marka jab chhiD gaya to kya hua humse suno

غزل

معرکہ جب چھڑ گیا تو کیا ہوا ہم سے سنو

انیس اشفاق

;

معرکہ جب چھڑ گیا تو کیا ہوا ہم سے سنو
کشتگان شہر خوں کا ماجرا ہم سے سنو

کیوں شجر سوکھے ہوئے ہیں کیوں نہیں برگ و ثمر
موسموں نے اس چمن میں کیا کیا ہم سے سنو

پردۂ صد رنگ حیرت خانۂ نیرنگ میں
کون ہے آئینہ اندر آئنہ ہم سے سنو

طاق و در میں کیوں چراغوں کی لویں خاموش ہیں
کیا ہوا وہ روشنی کا سلسلہ ہم سے سنو

اور یہ چشم تماشا بند ہو جاتی ہے جب
پردۂ دل پر نظر آتا ہے کیا ہم سے سنو

کیوں نہیں ہوتے مناجاتوں کے معنی منکشف
رمز بن جاتا ہے کیوں حرف دعا ہم سے سنو