EN हिंदी
کوئی رسوائی ہے نہ شہرت ہے | شیح شیری
koi ruswai hai na shohrat hai

غزل

کوئی رسوائی ہے نہ شہرت ہے

خورشید ربانی

;

کوئی رسوائی ہے نہ شہرت ہے
یہ محبت ہے یا کرامت ہے

شوق میرا نہیں جنوں انگیز
سو بیاباں کو مجھ سے وحشت ہے

رنگ کیا کیا ہیں زیر بند قبا
در و دیوار تک کو حیرت ہے

وہ تغافل شعار کیا جانے
عشق تو حسن کی ضرورت ہے

میرے خورشید خوش گمان نہ ہو
مسکرانا تو اس کی عادت ہے