EN हिंदी
کیسا غضب یہ اے دل پر جوش کر دیا | شیح شیری
kaisa ghazab ye ai dil-e-pur-josh kar diya

غزل

کیسا غضب یہ اے دل پر جوش کر دیا

حمید جالندھری

;

کیسا غضب یہ اے دل پر جوش کر دیا
تیری روش نے ان کو جفا کوش کر دیا

اس چشم پر خمار کی سر مستیاں نہ پوچھ
سب کو بہ قدر حوصلہ مے نوش کر دیا

مجبور ہو چکی تھی زباں عرض حال پر
لیکن تری نگاہ نے خاموش کر دیا

ان کی جفاؤں پر بھی وفا کا ہوا گماں
اپنی وفاؤں کو بھی فراموش کر دیا

قربان اس نگاہ کے جس نے حمیدؔ کو
صد محشر خیال در آغوش کر دیا