EN हिंदी
ہر حقیقت مجاز ہو جائے | شیح شیری
har haqiqat majaz ho jae

غزل

ہر حقیقت مجاز ہو جائے

فیض احمد فیض

;

ہر حقیقت مجاز ہو جائے
کافروں کی نماز ہو جائے

دل رہین نیاز ہو جائے
بیکسی کارساز ہو جائے

منت چارہ ساز کون کرے
درد جب جاں نواز ہو جائے

عشق دل میں رہے تو رسوا ہو
لب پہ آئے تو راز ہو جائے

لطف کا انتظار کرتا ہوں
جور تا حد ناز ہو جائے

عمر بے سود کٹ رہی ہے فیضؔ
کاش افشائے راز ہو جائے