EN हिंदी
ہم تو کتنوں کو مہ جبیں کہتے | شیح شیری
hum to kitnon ko mah-jabin kahte

غزل

ہم تو کتنوں کو مہ جبیں کہتے

گلزار

;

ہم تو کتنوں کو مہ جبیں کہتے
آپ ہیں اس لیے نہیں کہتے

چاند ہوتا نہ آسماں پہ اگر
ہم کسے آپ سا حسیں کہتے

آپ کے پاؤں پھر کہاں پڑتے
ہم زمیں کو اگر زمیں کہتے

آپ نے اوروں سے کہا سب کچھ
ہم سے بھی کچھ کبھی کہیں کہتے

آپ کے بعد آپ ہی کہیے
وقت کو کیسے ہم نشیں کہتے

وہ بھی واحد ہے میں بھی واحد ہوں
کس سبب سے ہم آفریں کہتے