EN हिंदी
ہم تو بچھڑ کے رو لیتے ہیں | شیح شیری
hum to bichhaD ke ro lete hain

غزل

ہم تو بچھڑ کے رو لیتے ہیں

عتیق الہ آبادی

;

ہم تو بچھڑ کے رو لیتے ہیں
داغ جدائی دھو لیتے ہیں

غم کو ناحق رسوا کرنے
مے خانے کو ہو لیتے ہیں

ہو جاتے ہیں خود وہ مقدس
نام بھی ان کا جو لیتے ہیں

جس نے بھی کیں پیار سے باتیں
ساتھ اس کے ہو لیتے ہیں

کیوں چاہیں اخلاق کی فصلیں
وہ جو نفرت بو لیتے ہیں

دیو پری کے قصے سن کر
بھوکے بچے سو لیتے ہیں