EN हिंदी
دیکھا ہے زندگی کو کچھ اتنے قریب سے | شیح شیری
dekha hai zindagi ko kuchh itne qarib se

غزل

دیکھا ہے زندگی کو کچھ اتنے قریب سے

ساحر لدھیانوی

;

دیکھا ہے زندگی کو کچھ اتنے قریب سے
چہرے تمام لگنے لگے ہیں عجیب سے

اے روح عصر جاگ کہاں سو رہی ہے تو
آواز دے رہے ہیں پیمبر صلیب سے

اس رینگتی حیات کا کب تک اٹھائیں بار
بیمار اب الجھنے لگے ہیں طبیب سے

ہر گام پر ہے مجمع عشاق منتظر
مقتل کی راہ ملتی ہے کوئے حبیب سے

اس طرح زندگی نے دیا ہے ہمارا ساتھ
جیسے کوئی نباہ رہا ہو رقیب سے