EN हिंदी
چراغ زندگی ہوگا فروزاں ہم نہیں ہوں گے | شیح شیری
charagh-e-zindagi hoga farozan hum nahin honge

غزل

چراغ زندگی ہوگا فروزاں ہم نہیں ہوں گے

عبد المجید سالک

;

چراغ زندگی ہوگا فروزاں ہم نہیں ہوں گے
چمن میں آئے گی فصل بہاراں ہم نہیں ہوں گے

جوانو اب تمہارے ہاتھ میں تقدیر عالم ہے
تمہیں ہوگے فروغ بزم امکاں ہم نہیں ہوں گے

جئیں گے جو وہ دیکھیں گے بہاریں زلف جاناں کی
سنوارے جائیں گے گیسوئے دوراں ہم نہیں ہوں گے

ہمارے ڈوبنے کے بعد ابھریں گے نئے تارے
جبین دہر پر چھٹکے گی افشاں ہم نہیں ہوں گے

نہ تھا اپنی ہی قسمت میں طلوع مہر کا جلوہ
سحر ہو جائے گی شام غریباں ہم نہیں ہوں گے

اگر ماضی منور تھا کبھی تو ہم نہ تھے حاضر
جو مستقبل کبھی ہوگا درخشاں ہم نہیں ہوں گے

ہمارے دور میں ڈالیں خرد نے الجھنیں لاکھوں
جنوں کی مشکلیں جب ہوں گی آساں ہم نہیں ہوں گے

کہیں ہم کو دکھا دو اک کرن ہی ٹمٹماتی سی
کہ جس دن جگمگائے گا شبستاں ہم نہیں ہوں گے

ہمارے بعد ہی خون شہیداں رنگ لائے گا
یہی سرخی بنے گی زیب عنواں ہم نہیں ہوں گے