EN हिंदी
بھلا پانا بہت مشکل ہے سب کچھ یاد رہتا ہے | شیح شیری
bhula pana bahut mushkil hai sab kuchh yaad rahta hai

غزل

بھلا پانا بہت مشکل ہے سب کچھ یاد رہتا ہے

منور رانا

;

بھلا پانا بہت مشکل ہے سب کچھ یاد رہتا ہے
محبت کرنے والا اس لیے برباد رہتا ہے

اگر سونے کے پنجڑے میں بھی رہتا ہے تو قیدی ہے
پرندہ تو وہی ہوتا ہے جو آزاد رہتا ہے

چمن میں گھومنے پھرنے کے کچھ آداب ہوتے ہیں
ادھر ہرگز نہیں جانا ادھر صیاد رہتا ہے

لپٹ جاتی ہے سارے راستوں کی یاد بچپن میں
جدھر سے بھی گزرتا ہوں میں رستہ یاد رہتا ہے

ہمیں بھی اپنے اچھے دن ابھی تک یاد ہیں راناؔ
ہر اک انسان کو اپنا زمانہ یاد رہتا ہے