EN हिंदी
بے سبب کیوں تباہ ہوتا ہے | شیح شیری
be-sabab kyun tabah hota hai

غزل

بے سبب کیوں تباہ ہوتا ہے

عبد الحمید عدم

;

بے سبب کیوں تباہ ہوتا ہے
فکر فردا گناہ ہوتا ہے

تجھ کو کیا دوسروں کے عیبوں سے
کیوں عبث رو سیاہ ہوتا ہے

مجھ کو تنہا نہ چھوڑ کر جاؤ
یہ خلا بے پناہ ہوتا ہے

زک اسی سے بہت پہنچتی ہے
جو مرا خیر خواہ ہوتا ہے

اس گھڑی اس سے مانگ لو سب کچھ
جب عدمؔ بادشاہ ہوتا ہے