EN हिंदी
اب نہیں سینے میں میرے جائے داغ | شیح شیری
ab nahin sine mein mere ja-e-dagh

غزل

اب نہیں سینے میں میرے جائے داغ

میر تقی میر

;

اب نہیں سینے میں میرے جائے داغ
سوز دل سے داغ ہے بالائے داغ

دل جلا آنکھیں جلیں جی جل گیا
عشق نے کیا کیا ہمیں دکھلائے داغ

دل جگر جل کر ہوئے ہیں دونوں ایک
درمیاں آیا ہے جب سے پائے داغ

منفعل ہیں لالہ و شمع و چراغ
ہم نے بھی کیا عاشقی میں کھائے داغ

وہ نہیں اب میرؔ جو چھاتی جلے
کھا گیا سارے جگر کو ہائے داغ