EN हिंदी
توہفا شیاری | شیح شیری

توہفا

6 شیر

اثر یہ تیرے انفاس مسیحائی کا ہے اکبرؔ
الہ آباد سے لنگڑا چلا لاہور تک پہنچا

اکبر الہ آبادی




چاہیئے کیا تمہیں تحفے میں بتا دو ورنہ
ہم تو بازار کے بازار اٹھا لائیں گے

عطا تراب




میں نے بھیجی تھی گلابوں کی بشارت اس کو
تحفۃً اس نے بھی خوشبوئے وفا بھیجی ہے

حامد سروش




اور کچھ تحفہ نہ تھا جو لاتے ہم تیرے نیاز
ایک دو آنسو تھے آنکھوں میں سو بھر لائیں ہیں ہم

میر حسن




کئی طرح کے تحائف پسند ہیں اس کو
مگر جو کام یہاں پھول سے نکلتا ہے

رانا عامر لیاقت




آج بھی شاید کوئی پھولوں کا تحفہ بھیج دے
تتلیاں منڈلا رہی ہیں کانچ کے گلدان پر

شکیب جلالی