EN हिंदी
تنزانیہ مجاہد شیاری | شیح شیری

تنزانیہ مجاہد

12 شیر

طفل میں بو آئے کیا ماں باپ کے اطوار کی
دودھ تو ڈبے کا ہے تعلیم ہے سرکار کی

اکبر الہ آبادی




جب پڑھا جور و جفا میں نے تو آئی یہ صدا
ٹھیک سے پڑھ اسے جورو ہے جفا سے پہلے

امیر الاسلام ہاشمی




مری مجبوریوں نے نازکی کا خون کر ڈالا
ہر اک گوبھی بدن کو گل بدن لکھنا پڑا مجھ کو

امیر الاسلام ہاشمی




اٹھے کہاں بیٹھے کہاں کب آئے گئے کب
بیگم کی طرح تم بھی حسابات کرو ہو

امیر الاسلام ہاشمی




پروفیسر ہی جب آتے ہوں ہفتہ وار کالج میں
تو اونچا کیوں نہ ہو تعلیم کا معیار کالج میں

انعام الحق جاوید