EN हिंदी
خود کی تعریف شیاری | شیح شیری

خود کی تعریف

14 شیر

اور فرازؔ چاہئیں کتنی محبتیں تجھے
ماؤں نے تیرے نام پر بچوں کا نام رکھ دیا

احمد فراز




کبھی فرازؔ سے آ کر ملو جو وقت ملے
یہ شخص خوب ہے اشعار کے علاوہ بھی

احمد فراز




میرا ہر شعر ہے اک راز حقیقت بیخودؔ
میں ہوں اردو کا نظیریؔ مجھے تو کیا سمجھا

بیخود دہلوی




نہ دیکھے ہوں گے رند لاابالی تم نے بیخودؔ سے
کہ ایسے لوگ اب آنکھوں سے اوجھل ہوتے جاتے ہیں

بیخود دہلوی




آنے والی نسلیں تم پر فخر کریں گی ہم عصرو
جب بھی ان کو دھیان آئے گا تم نے فراقؔ کو دیکھا ہے

فراق گورکھپوری




میری گھٹی میں پڑی تھی ہو کے حل اردو زباں
جو بھی میں کہتا گیا حسن بیاں بنتا گیا

فراق گورکھپوری




تری زمیں سے اٹھیں گے تو آسماں ہوں گے
ہم ایسے لوگ زمانے میں پھر کہاں ہوں گے

ابراہیم اشکؔ