EN हिंदी
سامنڈار شیاری | شیح شیری

سامنڈار

8 شیر

دوست احباب سے لینے نہ سہارے جانا
دل جو گھبرائے سمندر کے کنارے جانا

عبد الاحد ساز




کٹی ہوئی ہے زمیں کوہ سے سمندر تک
ملا ہے گھاؤ یہ دریا کو راستہ دے کر

عدیم ہاشمی




کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مر جاؤں گا
میں تو دریا ہوں سمندر میں اتر جاؤں گا

احمد ندیم قاسمی




بند ہو جاتا ہے کوزے میں کبھی دریا بھی
اور کبھی قطرہ سمندر میں بدل جاتا ہے

فریاد آزر




سمندر ادا فہم تھا رک گیا
کہ ہم پاؤں پانی پہ دھرنے کو تھے

عرفانؔ صدیقی




انہیں ٹھہرے سمندر نے ڈبویا
جنہیں طوفاں کا اندازا بہت تھا

ملک زادہ منظور احمد




نظروں سے ناپتا ہے سمندر کی وسعتیں
ساحل پہ اک شخص اکیلا کھڑا ہوا

محمد علوی