EN हिंदी
مسفیر شیاری | شیح شیری

مسفیر

12 شیر

مسافر ہی مسافر ہر طرف ہیں
مگر ہر شخص تنہا جا رہا ہے

احمد ندیم قاسمی




دن میں پریوں کی کوئی کہانی نہ سن
جنگلوں میں مسافر بھٹک جائیں گے

بشیر بدر




کئی سال سے کچھ خبر ہی نہیں
کہاں دن گزارا کہاں رات کی

بشیر بدر




مسافر ہیں ہم بھی مسافر ہو تم بھی
کسی موڑ پر پھر ملاقات ہوگی

بشیر بدر




تمہارے ساتھ ہی اس کو بھی ڈوب جانا ہے
یہ جانتا ہے مسافر ترے سفینے کا

فارغ بخاری




ہم مسافر ہیں گرد سفر ہیں مگر اے شب ہجر ہم کوئی بچے نہیں
جو ابھی آنسوؤں میں نہا کر گئے اور ابھی مسکراتے پلٹ آئیں گے

غلام حسین ساجد




ذرا رہنے دو اپنے در پہ ہم خانہ بدوشوں کو
مسافر جس جگہ آرام پاتے ہیں ٹھہرتے ہیں

لالہ مادھو رام جوہر