EN हिंदी
فلمی شیاری | شیح شیری

فلمی

66 شیر

صبح ہوتی ہے شام ہوتی ہے
عمر یوں ہی تمام ہوتی ہے

امیر اللہ تسلیم




دیر لگی آنے میں تم کو شکر ہے پھر بھی آئے تو
آس نے دل کا ساتھ نہ چھوڑا ویسے ہم گھبرائے تو

Am grateful you came finally, though you were delayed
hope had not forsaken me, though must say was afraid

عندلیب شادانی




بات کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی
جیسی اب ہے تری محفل کبھی ایسی تو نہ تھی

conversing has never been so diffficult for me
your company now is no more as it used to be

بہادر شاہ ظفر




کوئی کیوں کسی کا لبھائے دل کوئی کیا کسی سے لگائے دل
وہ جو بیچتے تھے دوائے دل وہ دکان اپنی بڑھا گئے

بہادر شاہ ظفر




پتھر کے جگر والو غم میں وہ روانی ہے
خود راہ بنا لے گا بہتا ہوا پانی ہے

بشیر بدر




اجالے اپنی یادوں کے ہمارے ساتھ رہنے دو
نہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہو جائے

بشیر بدر




خبر سن کر مرے مرنے کی وہ بولے رقیبوں سے
خدا بخشے بہت سی خوبیاں تھیں مرنے والے میں

upon my death she stated to my rivals, if you please
may God spare the parted soul had many qualities

داغؔ دہلوی