EN हिंदी
دیوان شیاری | شیح شیری

دیوان

16 شیر

جنوں اب منزلیں طے کر رہا ہے
خرد رستہ دکھا کر رہ گئی ہے

عبد الحمید عدم




ہم ترے شوق میں یوں خود کو گنوا بیٹھے ہیں
جیسے بچے کسی تہوار میں گم ہو جائیں

احمد فراز




مدتیں ہو گئیں فرازؔ مگر
وہ جو دیوانگی کہ تھی ہے ابھی

احمد فراز




نہ پوچھو مجھ سے لذت خانماں برباد رہنے کی
نشیمن سیکڑوں میں نے بنا کر پھونک ڈالے ہیں

علامہ اقبال




سب اک چراغ کے پروانے ہونا چاہتے ہیں
عجیب لوگ ہیں دیوانے ہونا چاہتے ہیں

اسعد بدایونی




روئیں نہ ابھی اہل نظر حال پہ میرے
ہونا ہے ابھی مجھ کو خراب اور زیادہ

اسرار الحق مجاز




تمہاری ذات سے منسوب ہے دیوانگی میری
تمہیں سے اب مری دیوانگی دیکھی نہیں جاتی

عزیز وارثی