EN हिंदी
چارغ شیاری | شیح شیری

چارغ

17 شیر

اندھیری رات کو میں روز عشق سمجھا تھا
چراغ تو نے جلایا تو دل بجھا میرا

عبدالرحمان احسان دہلوی




کہیں کوئی چراغ جلتا ہے
کچھ نہ کچھ روشنی رہے گی ابھی

ابرار احمد




موجد جو نور کا ہے وہ میرا چراغ ہے
پروانہ ہوں میں انجمن کائنات کا

آغا حجو شرف




ابھی تو جاگ رہے ہیں چراغ راہوں کے
ابھی ہے دور سحر تھوڑی دور ساتھ چلو

احمد فراز




اگرچہ زور ہواؤں نے ڈال رکھا ہے
مگر چراغ نے لو کو سنبھال رکھا ہے

احمد فراز




کون طاقوں پہ رہا کون سر راہ گزر
شہر کے سارے چراغوں کو ہوا جانتی ہے

احمد فراز




چراغ اس نے بجھا بھی دیا جلا بھی دیا
یہ میری قبر پہ منظر نیا دکھا بھی دیا

بشیر الدین احمد دہلوی