EN हिंदी
سالک لکھنوی شیاری | شیح شیری

سالک لکھنوی شیر

24 شیر

جو تیری بزم سے اٹھا وہ اس طرح اٹھا
کسی کی آنکھ میں آنسو کسی کے دامن میں

سالک لکھنوی




دل نے سینے میں کچھ قرار لیا
جب تجھے خوب سا پکار لیا

سالک لکھنوی




دھواں دیتا ہے دامان محبت
ان آنکھوں سے کوئی آنسو گرا ہے

سالک لکھنوی




چاہا تھا ٹھوکروں میں گزر جائے زندگی
لوگوں نے سنگ راہ سمجھ کر ہٹا دیا

سالک لکھنوی




بہار گلستاں ہم کو نہ پہچانے تعجب ہے
گلوں کے رخ پہ چھڑکا ہے بہت خون جگر ہم نے

سالک لکھنوی




اپنی خودداری سلامت دل کا عالم کچھ سہی
جس جگہ سے اٹھ چکے ہیں اس جگہ پھر جائیں کیا

سالک لکھنوی