جو تیری بزم سے اٹھا وہ اس طرح اٹھا
کسی کی آنکھ میں آنسو کسی کے دامن میں
سالک لکھنوی
دل نے سینے میں کچھ قرار لیا
جب تجھے خوب سا پکار لیا
سالک لکھنوی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
دھواں دیتا ہے دامان محبت
ان آنکھوں سے کوئی آنسو گرا ہے
سالک لکھنوی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
چاہا تھا ٹھوکروں میں گزر جائے زندگی
لوگوں نے سنگ راہ سمجھ کر ہٹا دیا
سالک لکھنوی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
بہار گلستاں ہم کو نہ پہچانے تعجب ہے
گلوں کے رخ پہ چھڑکا ہے بہت خون جگر ہم نے
سالک لکھنوی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
اپنی خودداری سلامت دل کا عالم کچھ سہی
جس جگہ سے اٹھ چکے ہیں اس جگہ پھر جائیں کیا
سالک لکھنوی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |