EN हिंदी
مظفر علی اسیر شیاری | شیح شیری

مظفر علی اسیر شیر

6 شیر

باقی ابھی ہے ترک تمنا کی آرزو
کیوں کر کہوں کہ کوئی تمنا نہیں مجھے

مظفر علی اسیر




کعبے چلتا ہوں پر اتنا تو بتا
مے کدہ کوئی ہے زاہد راہ میں

مظفر علی اسیر




مغفرت کی نظر آتی ہے بس اتنی صورت
ہم گناہوں سے پشیمان رہا کرتے ہیں

مظفر علی اسیر




نظارۂ قاتل نے کیا محو یہ ہم کو
گردن پہ چمکتی ہوئی شمشیر نہ سوجھی

مظفر علی اسیر




رونق گلشن جو وہ رند شرابی ہو گیا
پھول ساغر بن گیا غنچہ گلابی ہو گیا

مظفر علی اسیر




واہ کیا اس گل بدن کا شوخ ہے رنگ بدن
جامۂ آبی اگر پہنا گلابی ہو گیا

مظفر علی اسیر