EN हिंदी
اطہر نادر شیاری | شیح شیری

اطہر نادر شیر

22 شیر

غم گساری کے لئے اب نہیں آتا ہے کوئی
زخم بھر جانے کا امکاں نہ ہوا تھا سو ہوا

اطہر نادر




دل نے گو لاکھ یہ چاہا کہ بھلا دوں تجھ کو
یاد نے تیری مگر آج بھی مارا شب خوں

اطہر نادر




دیکھو تو ہر اک رنگ سے ملتا ہے مرا رنگ
سوچو تو ہر اک بات ہے اوروں سے جدا بھی

اطہر نادر




اب آ بھی جاؤ کہ اک دوسرے میں گم ہو جائیں
وصال و ہجر کا قصہ بہت پرانا ہوا

اطہر نادر