EN हिंदी
علی احمد جلیلی شیاری | شیح شیری

علی احمد جلیلی شیر

15 شیر

لائی ہے کس مقام پہ یہ زندگی مجھے
محسوس ہو رہی ہے خود اپنی کمی مجھے

علی احمد جلیلی




نشیمن ہی کے لٹ جانے کا غم ہوتا تو کیا غم تھا
یہاں تو بیچنے والے نے گلشن بیچ ڈالا ہے

علی احمد جلیلی




پھرتا ہوں اپنا نقش قدم ڈھونڈتا ہوا
لے کر چراغ ہاتھ میں وہ بھی بجھا ہوا

علی احمد جلیلی




روکے سے کہیں حادثۂ وقت رکا ہے
شعلوں سے بچا شہر تو شبنم سے جلا ہے

علی احمد جلیلی




اس شجر کے سائے میں بیٹھا ہوں میں
جس کی شاخوں پر کوئی پتا نہیں

علی احمد جلیلی




یہ خون رنگ چمن میں بدل بھی سکتا ہے
ذرا ٹھہر کہ بدل جائیں گے یہ منظر بھی

علی احمد جلیلی