EN हिंदी
احمد کمال پروازی شیاری | شیح شیری

احمد کمال پروازی شیر

19 شیر

آگ تو چاروں ہی جانب تھی پر اچھا یہ ہے
ہوشمندی سے کسی چیز کو جلنے نہ دیا

احمد کمال پروازی




اگر کٹ پھٹ گیا تھا میرا دامن
تمہیں سینہ پرونا چاہئے تھا

احمد کمال پروازی




ایک ہی تیر ہے ترکش میں تو عجلت نہ کرو
ایسے موقعے پہ نشانا بھی غلط لگتا ہے

احمد کمال پروازی




اس قدر آپ کے بدلے ہوئے تیور ہیں کہ میں
اپنی ہی چیز اٹھاتے ہوئے ڈر جاتا ہوں

احمد کمال پروازی




جو کھو گیا ہے کہیں زندگی کے میلے میں
کبھی کبھی اسے آنسو نکل کے دیکھتے ہیں

احمد کمال پروازی




خدایا یوں بھی ہو کہ اس کے ہاتھوں قتل ہو جاؤں
وہی اک ایسا قاتل ہے جو پیشہ ور نہیں لگتا

احمد کمال پروازی




میں اس لئے بھی ترے فن کی قدر کرتا ہوں
تو جھوٹ بول کے آنسو نکال لیتا ہے

احمد کمال پروازی




میں نے اس شہر میں وہ ٹھوکریں کھائی ہیں کہ اب
آنکھ بھی موند کے گزروں تو گزر جاتا ہوں

احمد کمال پروازی




میں قصیدہ ترا لکھوں تو کوئی بات نہیں
پر کوئی دوسرا دہرائے تو شک کرتا ہوں

احمد کمال پروازی