EN हिंदी
آتش بہاولپوری شیاری | شیح شیری

آتش بہاولپوری شیر

16 شیر

آپ کی ہستی میں ہی مستور ہو جاتا ہوں میں
جب قریب آتے ہو خود سے دور ہو جاتا ہوں میں

آتش بہاولپوری




اپنے چہرے سے جو زلفوں کو ہٹایا اس نے
دیکھ لی شام نے تابندہ سحر کی صورت

آتش بہاولپوری




چارہ سازوں کی چارہ سازی سے
اور بیمار کی دشا بگڑی

آتش بہاولپوری




در حقیقت اتصال جسم و جاں ہے زندگی
یہ حقیقت ہے کہ ارباب ہمم کے واسطے

آتش بہاولپوری




غم و الم بھی ہیں تم سے خوشی بھی تم سے ہے
نوائے سوز میں تم ہو صدائے ساز میں تم

آتش بہاولپوری




گلہ مجھ سے تھا یا میری وفا سے
مری محفل سے کیوں برہم گئے وہ

آتش بہاولپوری




جو چاہتے ہو بدلنا مزاج طوفاں کو
تو ناخدا پہ بھروسا کرو خدا کی طرح

آتش بہاولپوری




خوگر لذت آزار تھا اتنا آتشؔ
درد بھی مانگا تو پہلے سے سوا مانگا تھا

آتش بہاولپوری




مصلحت کا یہی تقاضا ہے
وہ نہ مانیں تو مان جاؤ تم

آتش بہاولپوری