EN हिंदी
آل رضا رضا شیاری | شیح شیری

آل رضا رضا شیر

8 شیر

بندشیں عشق میں دنیا سے نرالی دیکھیں
دل تڑپ جائے مگر لب نہ ہلائے کوئی

آل رضا رضا




درد دل اور جان لیوا پرسشیں
ایک بیماری کی سو بیماریاں

آل رضا رضا




ہم نے بے انتہا وفا کر کے
بے وفاؤں سے انتقام لیا

آل رضا رضا




قسمت میں خوشی جتنی تھی ہوئی اور غم بھی ہے جتنا ہونا ہے
گھر پھونک تماشا دیکھ چکے اب جنگل جنگل رونا ہے

آل رضا رضا




سمجھ تو یہ کہ نہ سمجھے خود اپنا رنگ جنوں
مزاج یہ کہ زمانہ مزاج داں ہوتا

آل رضا رضا




تم رضاؔ بن کے مسلمان جو کافر ہی رہے
تم سے بہتر ہے وہ کافر جو مسلماں نہ ہوا

آل رضا رضا




ان کے ستم بھی کہہ نہیں سکتے کسی سے ہم
گھٹ گھٹ کے مر رہے ہیں عجب بے بسی سے ہم

آل رضا رضا




اس بے وفا سے کر کے وفا مر مٹا رضاؔ
اک قصۂ طویل کا یہ اختصار ہے

آل رضا رضا