EN हिंदी
سپاہی کا مرثیہ | شیح شیری
sipahi ka marsiya

نظم

سپاہی کا مرثیہ

فیض احمد فیض

;

اٹھو اب ماٹی سے اٹھو
جاگو میرے لال

اب جاگو میرے لال
تمری سیج جوان کارن

دیکھو آئی رین اندھیارن
نیلے شال دو شالے لے کر

جن میں ان دکھین اکھین نے
ڈھیر کیے ہیں اتنے موتی

اتنے موتی جن کی جیوتی
دان سے تمرا

جگ جگ لاگا
نام چمکنے

اٹھو اب ماٹی سے اٹھو
جاگو میرے لال

اب جاگو میرے لال
گھر گھر بکھرا بھور کا کندن

گھور اندھیرا اپنا آنگن
جانے کب سے راہ تکے ہیں

بالی دلہنیا، بانکے ویرن
سونا تمرا راج پڑا ہے

دیکھو کتنا کاج پڑا ہے
بیری براجے راج سنگھاسن

تم ماٹی میں لال
اٹھو اب ماٹی سے اٹھو، جاگو میرے لال

ہٹ نہ کرو ماٹی سے اٹھو، جاگو میرے لال
اب جاگو میرے لال