EN हिंदी
شہر نگار | شیح شیری
shahr-e-nigar

نظم

شہر نگار

اسرار الحق مجاز

;

رخصت اے ہم سفرو شہر نگار آ ہی گیا
خلد بھی جس پہ ہو قرباں وہ دیار آ ہی گیا

یہ جنوں زار مرا میرے غزالوں کا جہاں
میرا نجد آ ہی گیا میرا تتار آ ہی گیا

آج پھر تا بہ چمن در پئے گلہائے چمن
گنگناتا ہوا زنبور بہار آ ہی گیا

گیسوؤں والوں میں ابرو کے کمان داروں میں
ایک صید آ ہی گیا ایک شکار آ ہی گیا

باغبانوں کو بتاؤ گل و نسریں سے کہو
اک خراب گل و نسرین بہار آ ہی گیا

خیر مقدم کو مرے کوئی بہ ہنگام سحر
اپنی آنکھوں میں لئے شب کا خمار آ ہی گیا

زلف کا ابر سیہ بازوئے سیمیں پہ لئے
پھر کوئی نغمہ زن ساز بہار آ ہی گیا

ہو گئی تشنہ لبی آج رہین کوثر
میرے لب پر لب لعلین نگار آ ہی گیا