EN हिंदी
راتیں سچی ہیں دن جھوٹے ہیں | شیح شیری
raaten sachchi hain din jhuTe hain

نظم

راتیں سچی ہیں دن جھوٹے ہیں

جون ایلیا

;

چاہے تم میری بینائی کھرچ ڈالو پھر بھی اپنے خواب نہیں چھوڑوں گا
ان کی لذت اور اذیت سے میں اپنا کوئی عہد نہیں توڑوں گا

تیز نظر نا بیناؤں کی آبادی میں
کیا میں اپنے دھیان کی یہ پونجی بھی گنوا دوں

ہاں میرے خوابوں کو تمہاری صبحوں کی سرد اور سایہ گوں تعبیروں سے نفرت ہے
ان صبحوں نے شام کے ہاتھوں اب تک جتنے سورج بیچے

وہ سب اک برفانی بھاپ کی چمکیلی اور چکر کھاتی گولائی تھے
سو میرے خوابوں کی راتیں جلتی اور دہکتی راتیں

ایسی یخ بستہ تعبیروں کے ہر دن سے اچھی ہیں اور سچی بھی ہیں
جس میں دھندلا چکر کھاتا چمکیلا پن چھ اطراف کا روگ بنا ہے

میرے اندھیرے بھی سچے ہیں
اور تمہارے ''روگ اجالے'' بھی جھوٹے ہیں

راتیں سچی ہیں دن جھوٹے
جب تک دن جھوٹے ہیں جب تک

راتیں سہنا اور اپنے خوابوں میں رہنا
خوابوں کو بہکانے والے دن کے اجالوں سے اچھا ہے

ہاں میں بہکاووں کی دھند نہیں اوڑھوں گا
چاہے تم میری بینائی کھرچ ڈالو میں پھر بھی اپنے خواب نہیں چھوڑوں گا

اپنا عہد نہیں توڑوں گا
یہی تو بس میرا سب کچھ ہے

ماہ و سال کے غارت گر سے میری ٹھنی ہے
میری جان پر آن بنی ہے

چاہے کچھ ہو میرے آخری سانس تلک اب چاہے کچھ ہو