EN हिंदी
پذیرائی | شیح شیری
pazirai

نظم

پذیرائی

پروین شاکر

;

ابھی میں نے دہلیز پر پاؤں رکھا ہی تھا کہ
کسی نے مرے سر پہ پھولوں بھرا تھال الٹا دیا

میرے بالوں پہ آنکھوں پہ پلکوں پہ، ہونٹوں پہ،
ماتھے پہ، رخسار پر

پھول ہی پھول تھے
دو بہت مسکراتے ہوئے ہونٹ

میرے بدن پر محبت کی گلنار مہروں کو یوں ثبت کرتے
چلے جا رہے تھے

کہ جیسے ابد تک
مری ایک اک پور کا انتساب

اپنی زیبائی کے نام لے کر رہیں گے
مجھے اپنے اندر سمو کر رہیں گے!