EN हिंदी
نارسا | شیح شیری
na-rasa

نظم

نارسا

بشر نواز

;

مجھے خواب اپنا عزیز تھا
سو میں نیند سے نہ جگا کبھی

مجھے نیند اپنی عزیز ہے
کہ میں سر زمین پہ خواب کی

کوئی پھول ایسا کھلا سکوں
کہ جو مشک بن کے مہک سکے

کوئی دیپ ایسا جلا سکوں
جو ستارہ بن کے دمک سکے

مرا خواب اب بھی ہے نیند میں
مری نیند اب بھی ہے منتظر

کہ میں وہ کرشمہ دکھا سکوں
کہیں پھول کوئی کھلا سکوں

کہیں دیپ کوئی جلا سکوں