EN हिंदी
مور ناچ | شیح شیری
mor nach

نظم

مور ناچ

ندا فاضلی

;

دیکھتے دیکھتے
اس کے چاروں طرف

سات رنگوں کا ریشم بکھرنے لگا
دھیمے دھیمے کئی کھڑکیاں سی کھلیں

پھڑپھڑاتی ہوئی فاختائیں اڑیں
بدلیاں چھا گئیں

بجلیوں کی لکیریں چمکنے لگیں
ساری بنجر زمینیں ہری ہو گئیں

ناچتے ناچتے
مور کی آنکھ سے

پہلا آنسو گرا
خوب صورت سجیلے پروں کی دھنک

ٹوٹ کر ٹکڑا ٹکڑا بکھرنے لگی
پھر فضاؤں سے جنگل برسنے لگا

دیکھتے دیکھتے۔۔۔۔