EN हिंदी
کتے | شیح شیری
kutte

نظم

کتے

فیض احمد فیض

;

یہ گلیوں کے آوارہ بے کار کتے
کہ بخشا گیا جن کو ذوق گدائی

زمانے کی پھٹکار سرمایہ ان کا
جہاں بھر کی دھتکار ان کی کمائی

Dogs
Tramping about the streets aimlessly, these pariah dogs,

born to the prerogative of beggary—
their only treasure is the world’s scorn

their only wages, the world’s reproof
نہ آرام شب کو نہ راحت سویرے

غلاظت میں گھر نالیوں میں بسیرے
جو بگڑیں تو اک دوسرے کو لڑا دو

ذرا ایک روٹی کا ٹکڑا دکھا دو
یہ ہر ایک کی ٹھوکریں کھانے والے

یہ فاقوں سے اکتا کے مر جانے والے
مظلوم مخلوق گر سر اٹھائے

تو انسان سب سرکشی بھول جائے
یہ چاہیں تو دنیا کو اپنا بنا لیں

یہ آقاؤں کی ہڈیاں تک چبا لیں
کوئی ان کو احساس ذلت دلا دے

کوئی ان کی سوئی ہوئی دم ہلا دے
Not a moment's respite, day or night—

dirt their abode, drains their rest-houses.