EN हिंदी
کرشن | شیح شیری
krishn

نظم

کرشن

حسرتؔ موہانی

;

متھرا کہ نگر ہے عاشقی کا
دم بھرتی ہے آرزو اسی کا

ہر ذرۂ سر زمین گوکل
دارا ہے جمال دلبری کا

برسانا و نند گاؤں میں بھی
دیکھ آئے ہیں جلوہ ہم کسی کا

پیغام حیات جاوداں تھا
ہر نغمۂ کرشن بانسری کا

وہ نور سیاہ یا کہ حسرت
سر چشمہ فروغ آگہی کا