EN हिंदी
خواب کا در بند ہے | شیح شیری
KHwab ka dar band hai

نظم

خواب کا در بند ہے

شہریار

;

میرے لیے رات نے
آج فراہم کیا

ایک نیا مرحلہ
نیندوں سے خالی کیا

اشکوں سے پھر بھر دیا
کاسہ مری آنکھ کا

اور کہا کان میں
میں نے ہر اک جرم سے

تم کو بری کر دیا
میں نے سدا کے لیے

تم کو رہا کر دیا
جاؤ جدھر چاہو تم

جاگو کہ سو جاؤ تم
خواب کا در بند ہے