EN हिंदी
خدا خاموش ہے | شیح شیری
KHuda KHamosh hai

نظم

خدا خاموش ہے

ندا فاضلی

;

بہت سے کام ہیں
لپٹی ہوئی دھرتی کو پھیلا دیں

درختوں کو اگائیں
ڈالیوں پہ پھول مہکا دیں

پہاڑوں کو قرینے سے لگائیں
چاند لٹکائیں

خلاؤں کے سروں پہ نیلگوں آکاش
پھیلائیں

ستاروں کو کریں روشن
ہواؤں کو گتی دے دیں

پھدکتے پتھروں کو پنکھ دے کر نغمگی دے دیں
لبوں کو مسکراہٹ

انکھڑیوں کو روشنی دے دیں
سڑک پر ڈولتی پرچھائیوں کو

زندگی دے دیں
خدا خاموش ہے!

تم آؤ تو تخلیق ہو دنیا
میں اتنے سارے کاموں کو اکیلا کر نہیں سکتا