EN हिंदी
خود کلامی | شیح شیری
KHud-kalami

نظم

خود کلامی

منور رانا

;

کیا ضروری ہے کہ ہم فون پہ باتیں بھی کریں
کیا ضروری ہے کہ ہر لفظ مہکنے بھی لگے

کیا ضروری ہے کہ ہر زخم سے خوشبو آئے
کیا ضروری ہے وفادار رہیں ہم دونوں

کیا ضروری ہے دوا ساری اثر کر جائے
کیا ضروری ہے کہ ہر خواب ہم اچھا دیکھیں

کیا ضروری ہے کہ جو چاہیں وہی ہو جائے
کیا ضروری ہے کہ موسم ہو ہمارا ساتھی

کیا ضروری ہے سفر میں کہیں سایہ بھی ملے
کیا ضروری ہے تبسم یوں ہی موجود رہے

کیا ضروری ہے ہر اک راہ میں جگنو چمکیں
کیا ضروری ہے کہ اشکوں کو روانی بھی ملے

کیا ضروری ہے کہ ملنا ہی مقدر ٹھہرے
کیا ضروری ہے کہ ہر روز ملیں ہم دونوں

ہم جہاں گاؤں بسائیں وہاں اک جھیل بھی ہو
کیا ضروری ہے محبت تری تکمیل بھی ہو