EN हिंदी
خلوت | شیح شیری
KHalwat

نظم

خلوت

جون ایلیا

;

مجھے تم اپنی بانہوں میں جکڑ لو اور میں تم کو
کسی بھی دل کشا جذبے سے یکسر نا شناسانہ

نشاط رنگ کی سرشاریٔ حالت سے بیگانہ
مجھے تم اپنی بانہوں میں جکڑ لو اور میں تم کو

فسوں کارہ نگارا نو بہارا آرزو آرا
بھلا لمحوں کا میری اور تمہاری خواب پرور

آرزو مندی کی سرشاری سے کیا رشتہ
ہماری باہمی یادوں کی دل داری سے کیا رشتہ

مجھے تم اپنی بانہوں میں جکڑ لو اور میں تم کو
یہاں اب تیسرا کوئی نہیں یعنی محبت بھی