EN हिंदी
گاؤں کی سڑک | شیح شیری
ganw ki saDak

نظم

گاؤں کی سڑک

فیض احمد فیض

;

یہ دیس مفلس و نادار کج کلاہوں کا
یہ دیس بے زر و دینار بادشاہوں کا

کہ جس کی خاک میں قدرت ہے کیمیائی کی
یہ نائبان خداوند ارض کا مسکن

یہ نیک پاک بزرگوں کی روح کا مدفن
جہاں پہ چاند ستاروں نے جبہ سائی کی

نہ جانے کتنے زمانوں سے اس کا ہر رستہ
مثال خانۂ بے خانماں تھا دربستہ

خوشا کہ آج بفضل خدا وہ دن آیا
کہ دست غیب نے اس گھر کی در کشائی کی

چنے گئے ہیں سبھی خار اس کی راہوں سے
سنی گئی ہے بالآخر برہنہ پائی کی