EN हिंदी
فقط چند لمحے | شیح شیری
faqat chand lamhe

نظم

فقط چند لمحے

ندا فاضلی

;

بہت دیر ہے
بس کے آنے میں

آؤ
کہیں پاس کی لان پر بیٹھ جائیں

چٹختا ہے میری بھی رگ رگ میں سورج
بہت دیر سے تم بھی چپ چپ کھڑی ہو

نہ میں تم سے واقف
نہ تم مجھ سے واقف

نئی ساری باتیں نئے سارے قصے
چمکتے ہوئے لفظ چمکتے لہجے

فقط چند گھڑیاں
فقط چند لمحے

نہ میں اپنے دکھ درد کی بات چھیڑوں
نہ تم اپنے گھر کی کہانی سناؤ

میں موسم بنوں
تم فضائیں جگاؤ