EN हिंदी
فاصلہ | شیح شیری
fasla

نظم

فاصلہ

ندا فاضلی

;

یہ فاصلہ
جو تمہارے اور میرے درمیاں ہے

ہر اک زمانہ کی داستاں ہے
نہ ابتدا ہے

نہ انتہا ہے
مسافتوں کا عذاب سانسوں کا دائرہ ہے

نہ تم کہیں ہو
نہ میں کہیں ہوں

تلاش رنگین واہمہ ہے
سفر میں لمحوں کا کارواں ہے

یہ فاصلہ!
جو تمہارے اور میرے درمیاں ہے

یہی طلب ہے یہی جزا ہے
یہی خدا ہے