EN हिंदी
ایک نغمہ کربلائے بیروت کے لیے | شیح شیری
ek naghma karbala-e-beirut ke liye

نظم

ایک نغمہ کربلائے بیروت کے لیے

فیض احمد فیض

;

بیروت نگار بزم جہاں
بیروت بدیل باغ جناں

بچوں کی ہنستی آنکھوں کے
جو آئنے چکنا چور ہوئے

اب ان کے ستاروں کی لو سے
اس شہر کی راتیں روشن ہیں

اور رخشاں ہے ارض لبناں
بیروت نگار بزم جہاں

جو چہرے لہو کے غازے کی
زینت سے سوا پر نور ہوئے

اب ان کے رنگیں پرتو سے
اس شہر کی گلیاں روشن ہیں

اور تاباں ہے ارض لبناں
بیروت نگار بزم جہاں

ہر ویراں گھر، ہر ایک کھنڈر
ہم پایۂ قصر دارا ہے

ہر غازی رشک اسکندر
ہر دختر ہمسر لیلیٰ ہے

یہ شہر ازل سے قائم ہے
یہ شہر ابد تک دائم ہے

بیروت نگار بزم جہاں
بیروت بدیل باغ جناں