EN हिंदी
ایک دوست کے نام | شیح شیری
ek dost ke nam

نظم

ایک دوست کے نام

پروین شاکر

;

لڑکی!
یہ لمحے بادل ہیں

گزر گئے تو ہاتھ کبھی نہیں آئیں گے
ان کے لمس کو پیتی جا

قطرہ قطرہ بھیگتی جا
بھیگتی جا تو جب تک ان میں نم ہے

اور ترے اندر کی مٹی پیاسی ہے
مجھ سے پوچھ

کہ بارش کو واپس آنے کا رستہ کبھی نہ یاد ہوا
بال سکھانے کے موسم ان پڑھ ہوتے ہیں!