EN हिंदी
ایک چڑیا | شیح شیری
ek chiDiya

نظم

ایک چڑیا

ندا فاضلی

;

جامن کی اک شاخ پہ بیٹھی اک چڑیا
ہرے ہرے پتوں میں چھپ کر گاتی ہے

ننھے ننھے تیر چلائے جاتی ہے
اور پھر اپنے آپ ہی کچھ اکتائی سی

چوں چوں کرتی پر تولے اڑ جاتی ہے
دھندلا دھندلا داغ سا بنتی جاتی ہے

میں اپنے آنگن میں کھویا کھویا سا
آہستہ آہستہ گھلتا جاتا ہوں

کسی پرندے کے پر سا لہراتا ہوں
دور گگن کی اجیالی پیشانی پر

دھندلا دھندلا داغ سا بنتا جاتا ہوں