EN हिंदी
ایک بات | شیح شیری
ek baat

نظم

ایک بات

علی سردار جعفری

;

اس پہ بھولے ہو کہ ہر دل کو کچل ڈالا ہے
اس پہ بھولے ہو کہ ہر گل کو مسل ڈالا ہے

اور ہر گوشۂ گلزار میں سناٹا ہے
کسی سینے میں مگر ایک فغاں تو ہوگی

آج وہ کچھ نہ سہی کل کو جواں تو ہوگی
وہ جواں ہو کے اگر شعلۂ جوالہ بنی

وہ جواں ہو کے اگر آتش صد سالہ بنی
خود ہی سوچو کہ ستم گاروں پہ کیا گزرے گی