EN हिंदी
دیوانگی رہے باقی | شیح شیری
diwangi rahe baqi

نظم

دیوانگی رہے باقی

ندا فاضلی

;

تو اس طرح سے مری زندگی میں شامل ہے
جہاں بھی جاؤں یہ لگتا ہے تیری محفل ہے

ہر ایک رنگ ترے روپ کی جھلک لے لے
کوئی ہنسی کوئی لہجہ کوئی مہک لے لے

یہ آسمان یہ تارے یہ راستے یہ ہوا
ہر ایک چیز ہے اپنی جگہ ٹھکانے سے

کئی دنوں سے شکایت نہیں زمانے سے
مری تلاش تری دل کشی رہے باقی

خدا کرے کہ یہ دیوانگی رہے باقی