EN हिंदी
دریچہ | شیح شیری
daricha

نظم

دریچہ

فیض احمد فیض

;

گڑی ہیں کتنی صلیبیں مرے دریچے میں
ہر ایک اپنے مسیحا کے خوں کا رنگ لیے

ہر ایک وصل خدا وند کی امنگ لیے
کسی پہ کرتے ہیں ابر بہار کو قرباں

کسی پہ قتل مہ تابناک کرتے ہیں
کسی پہ ہوتی ہے سرمست شاخسار دو نیم

کسی پہ باد صبا کو ہلاک کرتے ہیں
ہر آئے دن یہ خداوندگان مہر و جمال

لہو میں غرق مرے غم کدے میں آتے ہیں
اور آئے دن مری نظروں کے سامنے ان کے

شہید جسم سلامت اٹھائے جاتے ہیں