EN हिंदी
درد تنہائی کی پسلی سے نکل کر آیا | شیح شیری
dard tanhai ki pasli se nikal kar aaya

نظم

درد تنہائی کی پسلی سے نکل کر آیا

عادل منصوری

;

درد تنہائی کی پسلی سے نکل کر آیا
رات کا ہاتھ لگا اور ہوا ٹوٹ گئی

سورجی آگ میں جھلسا گیا سایا سایا
روح کی آنکھ کھلی چاند شکستہ پایا

نیلے آکاش کے نیزوں پہ سیاہی چمکی
وقت کے جسم میں لمحوں کی کمانیں ٹوٹیں

پاؤں میں پھانس چبھی آنکھ میں رستہ نکلا
درد تنہائی کی پسلی سے نکل کر آیا